ہر شجر جاگ اٹھا
دلچسپ معلومات
(اوراق، لاہور، مارچ، اپریل1973)
گھنٹیاں بجنے لگیں ڈھور چلتے کھیتوں کو
راستے جاگ اٹھے ساری فضا جاگ اٹھی
صبح کاذب کے دھندلکوں میں اجالے چھٹکے
ہر شجر جاگ اٹھا باد صبا جاگ اٹھی
اپنے شانوں پہ سجائے ہوئے عظمت کے نشاں
اپنے کھیتوں کی منڈیروں کے نگہبان چلے
جن سے تہذیب کے گوشوں نے جلا پائی ہے
ان ضیا بار سویروں کے نگہبان چلے
کچی اینٹوں کے مکانوں کا مقدر جاگا
آگ روشن ہوئی اپلوں کا دھواں پھیل گیا
در و دیوار سے یوں پیار کے سائے پھوٹے
زیست کا سایہ بھی تا حد گماں پھیل گیا
شور کرتے ہوئے شہزادے گھروں سے نکلے
جن کے ملبوس دریدہ بھی ہیں بوسیدہ بھی
جن کے قدموں سے لپٹتی ہے مرے گاؤں کی دھول
جن کی توقیر کو اٹھتے ہیں جہاں دیدہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.