حرف آخر
تمہیں یہ فکر کہ ہے کون وہ گل تازہ
جو میری آخری دھڑکن کا حرف آخر ہے
مجھے یقین کہ اب تم کو کیا نہیں معلوم
تمہیں پتہ ہے کہ ہے کون وہ گل تازہ
بجز تمہارے کسی میرے غم کا اندازہ
جو نام برسوں سے ہونٹوں پہ رقص فرما ہے
وہ نام چھین نہ لو آج میرے ہونٹوں سے
جو بات دفن ہے صدیوں سے میرے سینے میں
وہ بات تم کو بتانے سے کچھ نہیں حاصل
جو پھول پلکوں پہ میں نے سجائے رکھے تھے
وہ پھول اوروں کے دامن میں کیوں بکھر جاتے
جو خواب آنکھوں میں میں نے چھپائے رکھے تھے
وہ خواب میرے ہیں مجھ سے کبھی نہ چھنیو تم
میں جیسا کچھ بھی ہوں جس حال میں ہوں جینے دو
تڑپتے کرب کے عالم میں زہر پینے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.