حرف غیر
میرے احباب میں اک شاعر کم نام بھی ہے
ذہن ہے جس کا عجب راحت گاہ
حادثے ایک زمانے کے جہاں آ کے سکوں پاتے ہیں
جب چمک اٹھتے ہیں کچھ حادثے اظہار کی پیشانی پر
وہ سمٹتا سا چلا جاتا ہے
یعنی ہر نظم اسے اور بھی بیگانہ بنا دیتی ہے
شب نئی نظم لیے بیٹھا تھا احباب کے بیچ
اور سب ہمہ تن گوش اسے سنتے تھے
نظم کے بعد وہ عالم تھا کہ سناٹا نہ کروٹ لے پائے
(نوٹ:غیر پسندیدگی کی وجہ سے)
اس نے یوں دیکھا نہیں داد طلب نظروں سے
جیسے اس آس میں ہو
گل کے گرنے کی صدا فرش سے آئے گی ابھی
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 105)
- Author : Bani Manchanda
- مطبع : Maktaba Tehreek, Ansari Market,Daryaganj,New Delhi (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.