حرف
وادی وادی صحرا صحرا پھرتا رہا میں دیوانہ
کوہ ملا
تو دریا بن کر اس کا سینہ چیر کے گزرا
صحراؤں کی تند ہواؤں میں لالہ بن کر جلتا رہا
دھرتی کی آغوش ملی
تو پودا بن کر پھوٹا
جب آکاش سے نظریں ملیں
تو طائر بن کے اڑا
غاروں کے اندھیاروں میں میں چاند بنا
اور آکاش پہ سورج بن کر چمکا
پھر بھی میں دیوانہ رہا
اپنے سپنوں خوابوں کی الٹی سیدھی تصویر بنائی
ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچیں
لیکن جب اک حرف ملا
گویا نور کی کرنیں میرے دو ہونٹوں میں سمٹ آئی ہیں
میں یہ چراغ الہ دیں لے کر
غاروں کے اندھیاروں میں کھوئے ہوئے موتی ڈھونڈ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.