Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حرف ایک جنگل

انیس ناگی

حرف ایک جنگل

انیس ناگی

MORE BYانیس ناگی

    کتابیں میرا جنگل ہیں

    جنہیں میں کاٹ کر اب بارہویں زینے پر بیٹھا ہوں

    معافی کے ہیولوں میں چمکتی صورتوں سے دور تنہا

    حرف کے صدمات سہتا ہوں

    کہ میں خود آگہی کے بھاری سانسوں کا سمندر ہوں

    جسے نمکین پانی کی سزا آبادیوں سے

    بادبان کی طرف کافی دور رکھتی ہے

    کتابیں میرا جنگل ہیں

    جہاں پر نفرتوں کی تیز دھڑکن

    برتری کی چیختی آواز کی دستک نہیں

    جو صبح کو میری رگوں میں باؤلے پن کے

    چمکتے شوخ سورج کو جگائے

    میں پھٹی آنکھوں سے جلتے راز کو سڑکوں پہ عریاں ملوں

    کتابیں میرا ایندھن ہیں

    میں کتابوں میں سلگتی آگ ہوں

    جلتا ہوا کاغذ

    دھوئیں میں پھیلتی تصویر ہوں

    میں ان کتابوں کا ارادہ ہوں

    جسے تحریر کی خواہش دماغوں میں ہراساں ہے

    ہراساں ہیں

    کتابیں میری آنکھیں ہیں

    مگر میں تو وہ کھلتا بند ہوتا چیختا در ہوں

    جو کبھی سے کہکشاں کا منتظر ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے