Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حریف وصال

حمایت علی شاعر

حریف وصال

حمایت علی شاعر

MORE BYحمایت علی شاعر

    عجیب شب تھی

    جو ایک پل میں سمٹ گئی تھی

    عجیب پل تھا

    جو سال ہا سال کی مسافت پہ پرفشاں تھا

    اور اس کے سائے میں ایک موسم ٹھہر گیا تھا

    (کسی کے دل میں تھا کیا کسی کو خبر نہیں تھی)

    بس ایک عالم سپردگی کا

    بس ایک دریائے تشنگی تھا کہ جس کی موجیں

    امڈ امڈ کر بکھر رہی تھیں

    کھلے سمندر میں ڈوب جانے کی آرزو میں مچل رہی تھیں

    خیال حسن خیال میں گم

    نگاہ خواب جمال میں گم

    نہ جانے کس خواب کی یہ تعبیر تھی کہ آنکھوں میں جاگتی تھی

    نہ جانے کس آرزو کی تکمیل ہو رہی تھی

    کہ آنکھ سے آنکھ

    لب سے لب محو گفتگو تھے

    مگر بس اک بات معتبر تھی

    کسی کے دل میں تھا کیا کسی کو خبر نہیں تھی

    وہ لمحہ گزرا کہ سحر ٹوٹا

    یکا یک احساس عمر جاگا

    ہر ایک چہرہ خود اپنی آنکھوں میں آئینہ ہو گیا ہو جیسے

    طلسم سم سم سے جس خزانے کا در کھلا تھا

    وہ یک بہ یک کھو گیا ہو جیسے

    عجیب تھا ایک چور دل میں

    جو اس خزانے کا پاسباں تھا

    جو سائے کی طرح درمیاں تھا

    تقاضۂ ماہ و سال تھا وہ؟

    کہ دل کی گہرائیوں میں بے دار

    کوئی خوف مآل تھا وہ؟

    عجیب سا اک خیال تھا وہ

    ہجوم جذبات میں در آیا تھا جو حریف وصال بن کر

    جو دل کی دھڑکن میں رک گیا تھا ضمیر کا اک سوال بن کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے