ہرجائی
شام لوٹ آئی گھنی تاریکی
اب نہ آئے گی خبر راہی کی
جاگی تاروں کی ہر اک راہ گزار
دور اڑتا نظر آتا ہے غبار
آپ کی باتیں ہیں کتنی پھیکی
کس کی راہ تکتی ہو کون آنے لگا
کیا تمہیں بھی کوئی بہکانے لگا
ان کی آنکھیں ہیں کہ خوابوں کا فسوں
ان کی باتیں ہیں کہ الفت کا جنوں
آپ کو کاہے کا غم کھانے لگا
نیم شب نیند کے ماتے تارے
راہ تک تک کے کسی کی ہارے
کس قدر سچی تھیں ان کی باتیں
ان کے ساتھ آئی گئی تھیں راتیں
آپ کے ہاتھ ہیں یا انگارے
میں بھی سمجھی تھی اسے دل کے قریب
میری معصوم بہن میری رقیب
کیا کہا آپا نہیں چپ رہیے
اچھا کہہ ڈالیے کہیے کہیے
آپ کی آنکھیں ہیں کس قدر مہیب
صبح رک رک کے ستارے ڈوبے
غم نہ کھاؤ کہ جو ہارے ڈوبے
آپا جی بھر کے مجھے رونے دیں
غم کی موجوں میں فنا ہونے دیں
کون ساحل کے سہارے ڈوبے
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 78)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.