حشر
میں حیراں ہوں
کہ کس منزل میں ہوں
مری چاروں طرف اک بھیڑ سی ہے
میں تنہا بھی نہیں ہوں
مگر تنہائی سی محسوس ہوتی ہے
تو کیا یہ حشر ہے
سنا تھا حشر ہوگا
ساری روحیں اک خدا ہوگا
یہی موقع حساب و عدل کا ہوگا
شفا کام آئے گی نہ رشتہ معتبر ہوگا
سمجھ میں یہ نہیں آتا
خدا میں ہوں یا یہ سب ہیں
یہ سب کے سب خدا ہیں
اور مجھ سے چاہتے ہیں
حساب دل حساب جاں
حساب رشتۂ قرض گراں
توقع کی شعاعیں ہر طرف سے
میری جانب آ رہی ہیں
مجھے اپنی نظر اپنی سمجھ اپنی صدا
کھوئی سی لگتی ہے
کہیں اس خاک میں لتھڑی سی لگتی ہے
میں دھیرے دھیرے جیسے گھٹ رہا ہوں
مٹ رہا ہوں
خدا میں ہو نہیں سکتا
خدا مٹتا نہیں ہے
میں بندہ ہوں
مرا کیا حشر ہوگا
یہ میرا خواب ہے یا واقعہ ہے
اگر یہ خواب ہے تو ٹوٹ جائے
اگر یہ واقعہ ہے حشر ہے تو
اس طویل و گرم دن کی شام ہو جائے
میں سونا چاہتا ہوں
مکمل خاک ہونا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.