حسرت تعمیر
یہ دنیا
پھول پتھر آگ مٹی
ریت کے تودوں کا مسکن ہے
پہاڑوں کی چٹانوں اور ڈھلانوں
تیز رو دریاؤں اور چشموں کا منظر ہے
یہ دنیا
ننھے منے چاند تاروں کا ہے گہوارہ
جو مستقبل کی نورانی فضاؤں کی امانت ہیں
یہ دنیا
علم و فن سائنس اور تہذیب کی
عظمت کا مظہر ہے
یہ دنیا خوب صورت ہے
بہت ہی خوب صورت ہے
مگر تخریب کا اک ذرہ ایٹم
حسن کو اس کے
فقط اک لمحہ بھر میں ہی مٹا سکنے کے قابل ہے
یہ دنیا کیسی بد قسمت
کہ اس کا دشمن جاں وہ
جسے خود اس کے بیٹوں نے بنایا ہے
یہ دنیا
کاش اس تخریب کے امکان کو یکسر مٹا سکتی
یہ دنیا
کاش بس تعمیر ہی کا روپ بن سکتی
یہ دنیا
کاش پھولوں کا حسیں منظر ہی کہلاتی
یہ دنیا
کاش بچوں کی ہنسی معصومیت اور پھول سے چہرے
ہمیشہ کے لئے محفوظ رکھ سکتی
یہ دنیا کاش وہ ہوتی
جسے خالق نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے بنایا تھا
فقط تعمیر کی خاطر
فقط تعمیر کی خاطر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.