Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حساس

MORE BYسراج فیصل خان

    آخر وہ

    کس کی غلطی تھی

    اس بوڑھے کی

    کنڈکٹر کی

    یا پھر اس بس کے ڈرائیور کی

    جس کی بھی ہو

    لیکن اس میں

    میرا تو کوئی دوش نہیں تھا

    میں تو باقی

    سب لوگوں کی طرح

    مسافر تھا اس بس کا

    جس کے نیچے

    کہیں اچانک سے

    وہ بوڑھا آ جاتا ہے

    اس کو

    بس کے

    نیچے آتے بھی تو نہ دیکھا تھا میں نے

    وہ تو بس کے

    بریک سے میری

    نیند کھلی اور

    شور سماعت سے ٹکرایا

    تب کھڑکی سے جھانکا تھا میں

    ادھر ادھر

    بکھری

    سبزی کے

    ارد گرد

    وہ دھار

    لہو کی

    سانپ سریکھا

    رینگ رہی تھی

    اور گلے میں

    شاید اس کے

    چیخ کہیں پر پھنسی ہوئی تھی

    اس منظر میں

    سیٹ سے اپنی

    ہل تک نہ پایا تھا میں تو

    ہل کر بھی

    اب ہونا کیا تھا

    آخر میں کر کیا سکتا تھا

    پھر کیوں

    مجھ کو

    نیند نہیں آتی اس دن سے

    کھانا کھانے

    بیٹھتا ہوں تو

    اس بوڑھے کا

    کربناک وہ

    لہو اگلنے والا چہرہ

    سامنے میرے آ جاتا ہے

    اور پھر

    اس کے بعد

    نوالہ

    مرے گلے سے

    الٹی بن باہر آتا ہے

    اور

    مانس کو

    پھاڑ کے

    باہر نکلی

    اس بوڑھے کی ہڈی

    میرے دل میں دھنس جاتی ہیں

    کیوں ناکردہ جرم کا یہ احساس مرے اندر بیٹھا ہے

    کیا اس کو میں نے مارا ہے

    اس کی موت مری غلطی ہے

    تھوڑا بھی

    حساس نہیں ہوتا ہے کوئی

    لوگوں کو

    احساس نہیں ہوتا ہے کوئی

    مجھ سے سب

    بس یہ کہتے ہیں

    لوگ تو

    مرتے ہی رہتے ہیں

    کون بھلا پروا کرتا ہے

    تم ہی

    خود کو قید کیے ہو اس منظر میں

    اس منظر سے

    باہر آؤ

    مٹی ڈالو

    دھواں اڑاؤ

    لیکن

    میں کیسے

    سمجھاؤں

    کہ اس کا

    آسیب مرے

    خوابوں میں آ کر

    روز یہی کہتا رہتا ہے

    مجھ پر یہ احساں کروا دو

    گھر پر میرے

    بیوی بچہ

    بھوکے ہوں گے

    ان تک وہ سبزی بھجوا دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے