ہتھیلی کا چاند
زندگی کے ان گھٹا ٹوپ اندھیروں میں
جب ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا تھا
نہ جانے کون تھا وہ
جو اس اجنبی سڑک پر مجھے تنہا چھوڑ گیا
اور میں اپنی سرد ہتھیلی پر
تقدیر کی لکیر تلاش کرتی رہی
غور سے دیکھا تو اندازہ ہوا
اب ہتھیلی کی سلیٹ سے ہر لکیر مٹ چکی تھی
اور اب میں اپنی زندگی کے خرابے میں
تنہا کھڑی تھی
اور پھر یوں ہوا
میں نے کچھ سوچ کر
اپنی ہتھیلی پر تیرا نام لکھا اور اسے چوم لیا
دیکھتے ہی دیکھتے
میرے من کے آنگن میں ایک چراغ روشن ہو گیا
اے میری تقدیر کے چاند
اب میں تیرا چہرہ دیکھ سکتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.