ایک پتا گرا
تو نے آنسو بھری تند گالی سے جس کا سواگت کیا
ایک پتا گرا
خشک ہونٹوں پر اپنی زباں پھیر کر
تو نے اک بار پھر اپنی بنجر ہتھیلی کو آگے کیا
ایک پتا گرا
لال سورج
جو دن پھر پکے سیب کے روپ میں
تیرے سر پر لٹکتی ہوئی
بانجھ شاخوں کے جھولے سے چپکا رہا
اب کہاں ہے
وہ رنگوں کا طوفاں
تجھے جس کی خاطر ہتھیلی کی بنجر زمیں کو سجانا پڑا
اب کہاں ہے
لرزتا ہوا لال سورج تو کالے سمندر کی جھولی میں گر بھی چکا
لو وہ پتا گرا
- کتاب : Wazeer Aagha Ki Nazmen (Pg. 101)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.