ہوا اب چل پڑی ہے
سلطنت کے زنگ خوردہ آہنی محبس میں اک خلقت چھپی ہے
بیڑیوں اور بیڑیوں سے ایڑیوں پر پڑنے والے زخم کی عادی
یہ اک بیمار خلقت
آہنی کنٹوپ سے سر کو ڈھکے
محبس کی دیواروں پہ اپنے ناخنوں سے
آڑی ٹیڑھی ترچھی لکیریں کھرچتی
شاہ کی توصیف میں غلطاں
رضا رغبت سے شد و مد سے مصروف عمل ہے
اور اگر تازہ ہوا کا کوئی جھونکا
جب کبھی محبس میں در آئے
تو یہ خلقت بلکتی سرسراتی سی مری آواز میں
سرگوشیوں میں
مخبری کرتی ہے ان تازہ ہواؤں کی
پس زنداں سپاہی
زنگ خوردہ آہنی محبس کی دیواروں سے
اپنے کان جوڑے مخبری کے منتظر
تازہ ہوا کے نرم جھونکے کی گرفتاری رقم کرنے کو بس تیار بیٹھے ہیں
خبر دے دو
ہوا کو قید کرنا اس قدر آساں نہیں ہے
یہ اگر چلتی ہے تو
کوہ گراں کو کاٹ دیتی ہے
کسی دیمک زدہ بوڑھے شجر کو
اس کی جڑ سے ہی اٹھا کر پھینک دیتی ہے
ہوا طوفان بن جائے تو سب کچھ ہی خس و خاشاک کرتی ہے
خبر دے دو
ہوا اب چل پڑی ہے
سلطنت کے آہنی محبس کے قیدی
مخبری کرنے میں پیچھے رہ گئے ہیں
اور گرفتاری کے خواہش مند
وہ سارے سپاہی تھک چکے ہیں
آہنی محبس کی دیواروں میں رخنے ہو چکے ہیں
اور ہوا سرگوشیوں سے
تیز تر اطراف میں حد نظر تک
اب مسلسل پھیلتی ہی جا رہی ہے
.
یہ خبر دے دو
ہوا کو قید کرنا اس قدر آساں نہیں ہے
ہوا اب چل پڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.