Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا اب چل پڑی ہے

کامران نفیس

ہوا اب چل پڑی ہے

کامران نفیس

MORE BYکامران نفیس

    سلطنت کے زنگ خوردہ آہنی محبس میں اک خلقت چھپی ہے

    بیڑیوں اور بیڑیوں سے ایڑیوں پر پڑنے والے زخم کی عادی

    یہ اک بیمار خلقت

    آہنی کنٹوپ سے سر کو ڈھکے

    محبس کی دیواروں پہ اپنے ناخنوں سے

    آڑی ٹیڑھی ترچھی لکیریں کھرچتی

    شاہ کی توصیف میں غلطاں

    رضا رغبت سے شد و مد سے مصروف عمل ہے

    اور اگر تازہ ہوا کا کوئی جھونکا

    جب کبھی محبس میں در آئے

    تو یہ خلقت بلکتی سرسراتی سی مری آواز میں

    سرگوشیوں میں

    مخبری کرتی ہے ان تازہ ہواؤں کی

    پس زنداں سپاہی

    زنگ خوردہ آہنی محبس کی دیواروں سے

    اپنے کان جوڑے مخبری کے منتظر

    تازہ ہوا کے نرم جھونکے کی گرفتاری رقم کرنے کو بس تیار بیٹھے ہیں

    خبر دے دو

    ہوا کو قید کرنا اس قدر آساں نہیں ہے

    یہ اگر چلتی ہے تو

    کوہ گراں کو کاٹ دیتی ہے

    کسی دیمک زدہ بوڑھے شجر کو

    اس کی جڑ سے ہی اٹھا کر پھینک دیتی ہے

    ہوا طوفان بن جائے تو سب کچھ ہی خس و خاشاک کرتی ہے

    خبر دے دو

    ہوا اب چل پڑی ہے

    سلطنت کے آہنی محبس کے قیدی

    مخبری کرنے میں پیچھے رہ گئے ہیں

    اور گرفتاری کے خواہش مند

    وہ سارے سپاہی تھک چکے ہیں

    آہنی محبس کی دیواروں میں رخنے ہو چکے ہیں

    اور ہوا سرگوشیوں سے

    تیز تر اطراف میں حد نظر تک

    اب مسلسل پھیلتی ہی جا رہی ہے

    .

    یہ خبر دے دو

    ہوا کو قید کرنا اس قدر آساں نہیں ہے

    ہوا اب چل پڑی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے