ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
جلو میں کوچے مکان لے کر
سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر
جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں
انہی زمانوں کا گیان لے کر
ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
زمین چپ
آسمان وسعت میں کھو گیا ہے
فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے
مکاں مکینوں کی آہٹوں سے دھڑک رہے ہیں
جھکے جھکے نم زدہ دریچوں میں
آنکھ کوئی رکی ہوئی ہے
فصیل شہر مراد پر
نا مراد آہٹ اٹک گئی ہے
یہ خاک تیری مری صدا کے دیار میں
پھر بھٹک گئی ہے
دیار شام و سحر کے اندر
نگار دشت و شجر کے اندر
سواد جان و نظر کے اندر
خموشی بحر و بر کے اندر
ردائے صبح خبر کے اندر
اذیت روز و شب میں
ہونے کی ذلتوں میں نڈھال صبحوں کی
اوس میں بھیگتی ٹھٹھرتی
خموشیوں کے بھنور کے اندر
دلوں سے باہر
دلوں کے اندر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
- کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 45)
- Author : Abrar Ahmed
- مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.