Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا کہتی رہی آؤ

وزیر آغا

ہوا کہتی رہی آؤ

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    دلچسپ معلومات

    (شعر و حکمت، حیدر آباد)

    ہوا کہتی رہی آؤ

    چلو اس کھیت کو چھو لیں

    ادھر اس پیڑ کے پتوں میں چھپ کر تالیاں پیٹیں

    گریں اٹھیں لڑھک کر نہر میں اتریں نہائیں

    مخملیں سبزے پہ ننگے پاؤں چل کر دور تک جائیں

    ہوا کہتی رہی آؤ

    مگر میں خشک چھاگل اپنے دانتوں میں دبائے

    پیاس کی برہم سپہ سے لڑ رہا تھا میں کہاں جاتا

    مجھے سورج کے رتھ سے آتشیں تیروں کا آنا

    اور چھاگل سے ہمک کر آب کا گرنا

    کسی بچے کا رونا اور پانی مانگنا بھولا نہیں تھا میں کہاں جاتا

    میں اپنے ہاتھ پر ابھری رگوں میں قید

    اپنی آنکھ کی تپتی ہوئی ریگ رواں میں جذب تھا یکسر

    مجھے اک جرعہ آب صفا درکار تھا اور میرے بچے نے

    صدا دی تھی مجھے آؤ خدارا اب تو آ جاؤ

    کہ میرے ہونٹ اب پھٹ بھی چکے

    آنکھوں کا امرت سوکھ کر بادل بنا اڑ بھی گیا

    ہوا کہتی رہی آؤ

    یہ بندھن توڑ دو پیارے

    مگر میں ہاتھ پر ابھری رگوں میں قید

    اپنی آنکھ کی تپتی ہوئی ریگ رواں میں جذب کیا کرتا

    کہاں جاتا

    مأخذ :
    • کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 16)
    • Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
    • مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
    • اشاعت : 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے