ہوا
صبح دم اس کی آہستہ آہستہ کھلتی ہوئی آنکھ سے
خواب کی سیپیاں چننے جائے تو کہنا
کہ ہم جاگتے ہیں
ہوا اس سے کہنا
کہ جو ہجر کی آگ پیتی رتوں کی طنابیں
رگوں سے الجھتی ہوئی سانس کے ساتھ کس دیں
انہیں رات کے سرمئی ہاتھ خیرات میں نیند کب دے سکے ہیں
ہوا اس کے بازو پہ لکھا ہوا کوئی تعویذ باندھے تو کہنا
کہ آوارگی اوڑھ کر سانس لیتے مسافر
تجھے کھوجتے کھوجتے تھک گئے ہیں
ہوا اس سے کہنا
کہ ہم نے تجھے کھوجنے کی سبھی خواہشوں کو
اداسی کی دیوار میں چن دیا ہے
ہوا اس سے کہنا
کہ وحشی درندوں کی بستی کو جاتے ہوئے راستوں پر
ترے نقش پا دیکھ کر
ہم نے دل میں ترے نام کے ہر طرف
اک سیہ ماتمی حاشیہ بن دیا ہے
ہوا اس سے کہنا
ہوا کچھ نہ کہنا
ہوا کچھ نہ کہنا
- کتاب : Kulliyat-e-mohsin (Pg. 676)
- Author : Mohsin Naqvi
- مطبع : Mavra Publishers (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.