ہوائیں گیت گاتی ہیں
ہوائیں گیت گاتی ہیں
بدلتے موسموں کے انگنت قصے سناتی ہیں
شجر سے زرد پتوں کو گرا کر مسکراتی ہیں
ہوائیں گیت گاتی ہیں
تھکے ہارے مسافر شام ڈھلتے ہی
کسی صحرا میں جب اپنا پڑاؤ ڈال دیتے ہیں
تو صحرا کی ہوائیں
ہر مسافر کا سندیسہ لے کے آتی ہیں
انہیں جا کر سناتی ہیں
جو اپنے گھر کی چوکھٹ پر
کسی کی راہ تکتے ہیں
جو اکثر شام ڈھلتے ہی
چراغ دل منڈیروں پر جلاتے ہیں
کسی کے لوٹ آنے کی تمنا میں
بڑے صدمے اٹھاتے ہیں
ہوائیں بے یقین ان منتظر آنکھوں کو جب چھو کر گزرتی ہیں
تو ان میں اعتبار اور آرزوؤں کے ستارے جھلملاتی ہیں
ہوائیں گیت گاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.