Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیلو بیسٹ فرینڈ

بال موہن پانڈے

ہیلو بیسٹ فرینڈ

بال موہن پانڈے

MORE BYبال موہن پانڈے

    میں بہت سادہ تھا ہر بات کو سادہ سمجھا

    پھول کو پھول کہا تارے کو تارا سمجھا

    دوست کو بام کہا خواب کو زینہ سمجھا

    میں نے تنہائی کو ہی حکم خدا کا سمجھا

    مجھ کو کیا علم تھا اخلاص کسے کہتے ہیں

    کیا ہے دریا کا سکوں پیاس کسے کہتے ہیں

    مجھ سے یہ پوچھتے بنواس کسے کہتے ہیں

    رائیگاں ہونے کا احساس کسے کہتے ہیں

    بد تر از ہجر میری بزم طرب ہوتی تھی

    ایک بے چینی سی ہر شام عجب ہوتی تھی

    یہ تو معلوم نہیں کس کے سبب ہوتی تھی

    پھر بھی رہ رہ کے زمانے کی طلب ہوتی تھی

    وقت بدلا تو مرے نام کا تارہ نکلا

    جیسے بچے کا کوئی لفظ ہو پہلا پہلا

    جیسے پیاسا کوئی آ کر لب دریا مچلا

    جیسے کہسار کے گوشے پہ مسافر سنبھلا

    ایسے تم آئے کہ صحرا پہ روانی آئے

    جیسے سیتا کے قریں رام نشانی آئے

    نیند کے ماروں کی آنکھوں میں کہانی آئے

    سالوں سے تنہا پڑے اولی پہ ثانی آئے

    جاگتی آنکھوں سے کچھ خواب دکھائے تم نے

    راہ امید پہ سب نقش بنائے تم نے

    میری ہستی کے معانی بھی بتائے تم نے

    قافیے میں نے چنے اور نبھائے تم نے

    تم مصور کا فسوں تم ہو سخنور کا کمال

    تم خزاؤں سے بہت دور بہاروں کا خیال

    تم نے دیکھا ہے مسرت کا سفر غم کا زوال

    تم نے ہنستی ہوئی آنکھوں سے بھی پوچھے ہیں سوال

    جیسے اک ناؤ ہو مجھ طالب ساحل کے لئے

    خواب کی شمع کسی نیند کی محفل کے لئے

    حوصلہ بھیجا ہو رب نے دل بزدل کے لئے

    تم محبت سے زیادہ ہو مرے دل کے لئے

    بانجھ دھرتی کے کلیجے پہ اگے مثل چمن

    مجھ سے بے رنگ کو خوش رنگ بنانے میں مگن

    شرمساری کے اندھیرے میں رعونت کی کرن

    اے مرے دوست مری جان مری وجہ سخن

    میرے ہونے کی زمانے میں وضاحت کرنا

    دل کے جذبات کی دنیا سے حفاظت کرنا

    ویسے مشکل ہے کسی پر بھی یہ نعمت کرنا

    پھر بھی ممکن ہو تو تا عمر محبت کرنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے