ہیلو بیسٹ فرینڈ
میں بہت سادہ تھا ہر بات کو سادہ سمجھا
پھول کو پھول کہا تارے کو تارا سمجھا
دوست کو بام کہا خواب کو زینہ سمجھا
میں نے تنہائی کو ہی حکم خدا کا سمجھا
مجھ کو کیا علم تھا اخلاص کسے کہتے ہیں
کیا ہے دریا کا سکوں پیاس کسے کہتے ہیں
مجھ سے یہ پوچھتے بنواس کسے کہتے ہیں
رائیگاں ہونے کا احساس کسے کہتے ہیں
بد تر از ہجر میری بزم طرب ہوتی تھی
ایک بے چینی سی ہر شام عجب ہوتی تھی
یہ تو معلوم نہیں کس کے سبب ہوتی تھی
پھر بھی رہ رہ کے زمانے کی طلب ہوتی تھی
وقت بدلا تو مرے نام کا تارہ نکلا
جیسے بچے کا کوئی لفظ ہو پہلا پہلا
جیسے پیاسا کوئی آ کر لب دریا مچلا
جیسے کہسار کے گوشے پہ مسافر سنبھلا
ایسے تم آئے کہ صحرا پہ روانی آئے
جیسے سیتا کے قریں رام نشانی آئے
نیند کے ماروں کی آنکھوں میں کہانی آئے
سالوں سے تنہا پڑے اولی پہ ثانی آئے
جاگتی آنکھوں سے کچھ خواب دکھائے تم نے
راہ امید پہ سب نقش بنائے تم نے
میری ہستی کے معانی بھی بتائے تم نے
قافیے میں نے چنے اور نبھائے تم نے
تم مصور کا فسوں تم ہو سخنور کا کمال
تم خزاؤں سے بہت دور بہاروں کا خیال
تم نے دیکھا ہے مسرت کا سفر غم کا زوال
تم نے ہنستی ہوئی آنکھوں سے بھی پوچھے ہیں سوال
جیسے اک ناؤ ہو مجھ طالب ساحل کے لئے
خواب کی شمع کسی نیند کی محفل کے لئے
حوصلہ بھیجا ہو رب نے دل بزدل کے لئے
تم محبت سے زیادہ ہو مرے دل کے لئے
بانجھ دھرتی کے کلیجے پہ اگے مثل چمن
مجھ سے بے رنگ کو خوش رنگ بنانے میں مگن
شرمساری کے اندھیرے میں رعونت کی کرن
اے مرے دوست مری جان مری وجہ سخن
میرے ہونے کی زمانے میں وضاحت کرنا
دل کے جذبات کی دنیا سے حفاظت کرنا
ویسے مشکل ہے کسی پر بھی یہ نعمت کرنا
پھر بھی ممکن ہو تو تا عمر محبت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.