Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہچکی

MORE BYاننت فانی

    تمہیں یہ غم ہے کہ اب چٹھیاں نہیں آتیں

    ہماری سوچو ہمیں ہچکیاں نہیں آتیں

    چراغ شرما

    کبھی بھی کیا سوچا ہے یہ تم نے

    کہ جو ہے لہروں کا یوں مچلنا

    ندی کا ساگر کی سمت چلنا

    درخت کا بیج سے نکلنا

    ہر ایک پل وقت کا بدلنا

    یہ روز دن رات کا گزرنا

    نہ ایک موسم کا بھی ٹھہرنا

    اجالے دوڑے جو جا رہے ہیں

    کہیں اندھیرے مٹا رہے ہیں

    جو سالوں سالوں لگے ہوئے ہیں

    سفر میں اب تک ڈٹے ہوئے ہیں

    ستاروں سیاروں سب کی گردش

    انہیں سمجھنے کی اپنی خواہش

    دلوں کے دھڑکن کی ابتدا بھی

    تمام منظر کی انتہا بھی

    یہ سلسلہ سارا

    سب تسلسل میں ہے جو

    ہر کچھ

    کسی کی ہچکی کا ہے نتیجہ

    کہ یاد کرتا ہو کوئی بیتے زمانے کو

    کائنات بھر میں

    کہ جب نہیں تھا کچھ

    اس سے پہلے

    جو تھا وہ کیا تھا

    وہ کیسا تھا

    کیا وہ ایسا تھا

    جیسا ہے ابھی سب

    اک عرصے سے مجھ کو ہچکی آئی نہیں ہے

    تم تو رہے مجھے یاد کرنے سے

    آئینے کو تکتا ہوں روز

    خود کو ہی یاد آ جاؤں میں کبھی تو

    اور ایک ہچکی نکل پڑے پھر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے