ہجر کی اندھی راتیں
کنپکنپاتا سا بدن برف سی ٹھنڈی راتیں
یہ قیامت سی کئی مدتوں لمبی راتیں
یہ سلگتے ہوئے جذبات میں دہکی راتیں
نیم سی کڑوی کریلے سے کسیلی راتیں
کتنی ظالم ہیں یہ تنہائی میں ڈوبی راتیں
تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں
تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
محفلیں چپ ہیں کبھی چیختی خاموشی ہے
ہوش میں رہ کے بھی اک عالم مدہوشی ہے
یاد کے ہیں کبھی نشتر کبھی سرگوشی ہے
ہائے پھیلی سی حواسوں پہ بھی بے ہوشی ہے
ہجر کے خوف سے ہائے ڈری سہمی راتیں
تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں
تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
ہے بہاراں میں بھی بس ایک خزاں کا موسم
جان لینے پہ اتارو ہے مری وحشت غم
اشک دکھتے ہیں لہو سے بھلا کیسا ہے ستم
تم تو کیا جانو مرے وحشت دل کا عالم
بارش اشک سے بھیگی ہوئی گیلی راتیں
تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں
تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
ایک وہ وقت تھا گلشن میں بہار آئی تھی
آرزو وقت کے گھوڑے پہ سوار آئی تھی
پیراہن غم کا خوشی پل میں اتار آئی تھی
اب یہ لگتا ہے جو آئی تھی ادھار آئی تھی
لمحہ لمحہ مجھے ناگن سی یہ ڈستی راتیں
تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں
تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
ایک یہ وقت ہے بس عالم تنہائی ہے
گلشن دل پہ فقط غم کی گھٹا چھائی ہے
ہائے جذبات کی میت پہ پذیرائی ہے
کیا یہی میں نے وفاؤں کی جزا پائی ہے
کچھ بھی سنتی ہی نہیں ہائے یہ بیری راتیں
تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں
تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.