ہجرت کی نظم
پلک کے جھپکتے کئی سال بیتے
میں واپس جو لوٹی تو میں نے یہ دیکھا
مرے گھر کی ہر چھت ٹپکنے لگی تھی
در و بام کا رنگ مدھم پڑا تھا
وہ آنگن کہ جس میں مہکتی تھی چمپا
اس آنگن کا ہر پھول مرجھا گیا تھا
فقط ایک برگد کہ تنہا کھڑا تھا
وہ تنہا تھا اور جانے کیا سوچتا تھا
خزاؤں نے ہر سو بسیرا کیا تھا
یہی وہ جگہ تھی جہاں میرا بچپن
کئی مہرباں نرم ہاتھوں میں گزرا
یہیں پر مری تند خو دھڑکنوں نے
نئے موسموں کی بشارت سنی تھی
مری ساری صبحیں مری ساری شامیں
اس آنگن کی اڑتی ہوئی تتلیاں تھیں
مگر ایک دن ایسی ساعت بھی آئی
مرا گھر فقط چار لفظوں کی اندھی عقیدت کے آگے
آپ ہی آپ چپ چاپ ہو کر
سبھی رابطوں سے سبھی واسطوں سے الگ ہو گیا تھا
بیاض نظر کے وہ موہوم نقطے
بھی پھیل کے دائرے بن چکے ہیں
نئی زندگی میں
پرانے دنوں کی
حقیقت فقط کانچ کی ٹوٹتی چوڑیاں رہ گئی ہے
کہ جن کو تشخص کی حاجت نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.