Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجرت کی صلیب

پرویز شہریار

ہجرت کی صلیب

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    ندامت کی کڑی دھوپ میں نہائے ہوئے

    زیست کے اس کڑے کوس پڑاؤ میں

    جہاں سیپیاں روشنی کے دخول کے لیے دریچے کھولا نہیں کرتیں سوچتا ہوں

    اس بھری دنیا میں تنہا کھڑا

    خاکستر حسرتوں کی انگلی تھامے کمہلائے ہوئے

    ارماں یوں بھی نکل سکتے تھے موتیوں کی چمک دمک کی چاہ میں در بہ در پھرے بغیر

    رشتوں کے تانے بانے توڑ کر

    ضعیف و نزار ماں باپ کی منتظر آنکھوں کو پیچھے چھوڑ کے

    میں نے اس بڑے شہر کے چکاچوند کے پیچھے بھاگتے بھاگتے

    کیا کھویا ہے کیا پایا ہے

    سوندھی مٹی کی مہک تازہ گندم کی خوشبو کنویں کا ٹھنڈا پانی

    ممتا کا آنچل ماں جائیوں کا پیار بھائیوں کی رعب جمانے والی مار

    کتنا ترساتی ہیں مجھے آج

    کس قدر گھبراتا تھا میں خوباں سے نظر ملاتے ہوئے

    آج اڑ جاتا ہوں میں

    شرم آتی نہیں مجھے اپنے گناہ چھپاتے ہوئے

    ان سب کا مجرم ہوں میں

    اپنے ضمیر کے کٹگھرے میں کھڑا ہوں اپنی ہی روح کو مقید کیے

    ہجرت کی صلیب اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے

    کیلیں ساتھ رکھتا ہوں میں

    کوئی ہے جو آ کر مجھے سولی پر چڑھائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے