ہجرتوں کا دکھ
نیا پرانا
ہو کوئی موسم
تلاش جائے اماں رہے گی
بہت دنوں تک
دلوں کی سرحد پر
پھر تشدد کی جنگ ہوگی
اصول کی دھجیاں اڑیں گی
گلی گلی میں
قبیح لمحوں کے دیوتاؤں کا رقص ہوگا
بہت دنوں تک
فضا میں گرد و غبار ہوگا
دھواں دھواں زندگی کی راہوں میں
خار و خس کا حصار ہوگا
بہت دنوں تک
لہو لہو آسمان ہوگا
شجر شجر بے زبان ہوگا
وہ پھول
جن کی رگوں میں اپنا لہو ہے شامل
بدلتے موسم کا ساتھ دیں گے
ہمارے سب ہی حریف ہوں گے
بگولے مغرب سے اٹھ رہے ہیں
پھر ایک تازہ سا زخم ہوگا
- کتاب : Aatish Fishan (Pg. 44)
- Author : Shamim Qasmi
- مطبع : Noshiin Publications (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.