اے ہلال عید کیوں صورت تری غم ناک ہے
کس لئے زردی ہے رخ پر کیوں گریباں چاک ہے
تیرے آنے میں ہوا کرتی تھی پہلے اک خوشی
اب کی کیا دیکھا ہے تجھ کو مضطرب ہے زندگی
چہرۂ زیبا ہے تیرا جاں ستاں میرے لئے
تیری نوکیں بن گئیں نوک سناں میرے لئے
آہ یہ ٹھنڈی ہوائیں کس قدر ہیں غم فزا
محشر غم کر دیا جس نے مرے دل میں بپا
تو ہے خواہان مسرت اور میں مغموم ہوں
تجھ کو حاصل ارتقا ہے اور میں مظلوم ہوں
یاد ہیں مجھ کو ابھی تک اپنی شبہائے نشاط
کوٹ کر قدرت نے جس میں بھر دیا تھا انبساط
خواب سی معلوم ہوتی ہیں وہ اب باتیں مجھے
کیا میسر اب نہ ہوں گی آہ وہ راتیں مجھے
ہائے کیا دن تھے کہ جب تھیں آرزوئیں کامیاب
تھا کبھی آباد بھی میرا دل خانہ خراب
تھا کبھی میرے لئے بھی وہ عروسانہ سہاگ
ہائے وہ عہد تمنا اور جوانی کا وہ راگ
ہاں مگر اے موت تو نے گھر کو ویراں کر دیا
یعنی وہ شیرازۂ عشرت پریشاں کر دیا
اب نہیں مطلب دل غم ناک کو اس عید سے
مجھ کو ہوتی تھی مسرت ایک ان کی دید سے
وہ نہیں تو عید کی ساری مسرت ہیچ ہے
غم زدہ دل کے لیے یہ عیش و عشرت ہیچ ہے
اب نہ وہ جوش ترنم ہے نہ ہیں وہ ولولے
پست ہو کر رہ گئے ہیں جی کے جی میں حوصلے
اے ہلال عید تو ہے باعث رنج و الم
ہو گیا ہے تازہ تیرے دیکھنے سے دل کا غم
ہائے وہ دن اب کہاں جب تو نشاط انگیز تھا
تیرا ہر جلوہ نظر کو انبساط انگیز تھا
تیری آمد سے ہوا کرتا تھا دل کو اک نشاط
ہاں مگر اب کے نہیں تجھ میں وہ تیرا انبساط
اے ہلال عید میری عید کیا دیکھی نہیں
کیا مرا عہد گزشتہ اب نہیں ہے دل نشیں
کس لئے ہنستا ہے میری بیکسی پر بار بار
دیکھ تیری چھیڑ سے میں ہو نہ جاؤں اشک بار
دل میں ہے طوفان برپا لب پہ آ سکتا نہیں
کس قدر مجبور غم ہے آہ یہ جان حزیں
موت آ جائے نہ دیکھو صبح میں اس شام کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.