aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمالہ

MORE BYعلامہ اقبال

    دلچسپ معلومات

    حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)

    اے ہمالہ اے فصیل کشور ہندوستاں

    چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں

    تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں

    تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمیاں

    ایک جلوہ تھا کلیم طور سینا کے لیے

    تو تجلی ہے سراپا چشم بینا کے لیے

    امتحان دیدۂ ظاہر میں کوہستاں ہے تو

    پاسباں اپنا ہے تو دیوار ہندستاں ہے تو

    مطلع اول فلک جس کا ہو وہ دیواں ہے تو

    سوئے خلوت گاہ دل دامن کش انساں ہے تو

    برف نے باندھی ہے دستار فضیلت تیرے سر

    خندہ زن ہے جو کلاہ مہر عالم تاب پر

    تیری عمر رفتہ کی اک آن ہے عہد کہن

    وادیوں میں ہیں تری کالی گھٹائیں خیمہ زن

    چوٹیاں تیری ثریا سے ہیں سرگرم سخن

    تو زمیں پر اور پہنائے فلک تیرا وطن

    چشمۂ دامن ترا آئینہ سیال ہے

    دامن موج ہوا جس کے لیے رومال ہے

    ابر کے ہاتھوں میں رہوار ہوا کے واسطے

    تازیانہ دے دیا برق سر کوہسار نے

    اے ہمالہ کوئی بازی گاہ ہے تو بھی جسے

    دست قدرت نے بنایا ہے عناصر کے لیے

    ہائے کیا فرط طرب میں جھومتا جاتا ہے ابر

    فیل بے زنجیر کی صورت اڑا جاتا ہے ابر

    جنبش موج نسیم صبح گہوارہ بنی

    جھومتی ہے نشۂ ہستی میں ہر گل کی کلی

    یوں زباں برگ سے گویا ہے اس کی خامشی

    دست گلچیں کی جھٹک میں نے نہیں دیکھی کبھی

    کہہ رہی ہے میری خاموشی ہی افسانہ مرا

    کنج خلوت خانۂ قدرت ہے کاشانہ مرا

    آتی ہے ندی فراز کوہ سے گاتی ہوئی

    کوثر و تسنیم کی موجوں کو شرماتی ہوئی

    آئینہ سا شاہد قدرت کو دکھلاتی ہوئی

    سنگ رہ سے گاہ بچتی گاہ ٹکراتی ہوئی

    چھیڑتی جا اس عراق دل نشیں کے ساز کو

    اے مسافر دل سمجھتا ہے تری آواز کو

    لیلئ شب کھولتی ہے آ کے جب زلف رسا

    دامن دل کھینچتی ہے آبشاروں کی صدا

    وہ خموشی شام کی جس پر تکلم ہو فدا

    وہ درختوں پر تفکر کا سماں چھایا ہوا

    کانپتا پھرتا ہے کیا رنگ شفق کوہسار پر

    خوش نما لگتا ہے یہ غازہ ترے رخسار پر

    اے ہمالہ داستاں اس وقت کی کوئی سنا

    مسکن آبائے انساں جب بنا دامن ترا

    کچھ بتا اس سیدھی سادھی زندگی کا ماجرا

    داغ جس پر غازۂ رنگ تکلف کا نہ تھا

    ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح و شام تو

    دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ہمالہ نعمان شوق

    مأخذ:

    کلیات اقبال (Pg. 21)

    • مصنف: علامہ اقبال
      • ناشر: ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،دہلی
      • سن اشاعت: 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے