ہمالہ
عجیب بیزار شخص ہے وہ
اسے عقیدت اذیتوں آزمائشوں سے
وہ سر پہ دنیا کا بوجھ ڈالے
روایتوں کے لئے حوالے
تمام ہمت بکف دیانت
کنواں نیا روز کھودتا ہے
پھر اس میں گرتا ہے
گر کے خود کو نکالنے کی مہم میں دن رات کاٹتا ہے
اسے محبت ہے ذات کی گہری کھائیوں سے
کمال حیرت ہے اس نے خود سے کبھی نہ پوچھا
یہ بوجھ کیسا اٹھا رکھا ہے
ہے اس اذیت میں مصلحت کیا
قدم قدم خار دار رستے
یہ دشت و دریا یہ کوہساروں کے سلسلے سے
یہ چھوٹی چھوٹی رکاوٹیں ایک پھول حد تک
یہ لمحے لمحے کی مسکراہٹ کے منتظر لوگ ہسپتالوں میں
میری آنکھوں سے کیوں چھپے ہیں
یہ میرے خوابوں سے دور کیوں ہیں
سلے ہوئے ان کے ہونٹ کیوں ہیں
کمال حیرت ہے اس نے خود سے کبھی نہ پوچھا
کوئی صدا سرفروش جذبہ
کوئی ندا کیوں نہیں بلاتی
اے دام کلفت کے بے ریا دائمی ستم کش
میں منتظر ہوں
کبھی مجھے بھی تو آزما لے
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 98)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.