ہو گئی بات صاف
ماریہ صاحبا کی اک گڑیا
اور ثوبی کا ایک گڈا تھا
اور دونوں میں چائے پر کل شام
ذکر رشتے کا ایسے ہوتا تھا
ثوبی منہ بگاڑ کر بولی
ہونہہ نہ اچھی ہیں عادتیں اس کی
نہ مجھے کوئی خاص لگتی ہے
تم تو کہتی تھیں لگتی گڑیا ہنس مکھ ہے
یہ تو بالکل اداس لگتی ہے
کب سے بالوں میں کی نہیں کنگھی
چوٹیا دیکھو تو گھاس لگتی ہے
بات کرنے کا اس کو ڈھنگ نہیں ہے
یہ کہیں ایم اے پاس لگتی ہے
چائے گڈے کے کوٹ پر ڈھا دی
ایک دم بد حواس لگتی ہے
ناں جی گڑیا نہیں ہے یہ کمسن
یہ تو گڈے کی ساس لگتی ہے
اے ذرا کوک ووک منگواؤ
میرے گڈے کو پیاس لگتی ہے
ماریہ صاحبا کی گڑیا کا
کھینچا ثوبی نے ایسا جب نقشہ
ان کو آتا بھلا نہ کیوں غصہ
پر بڑے ضبط سے یہ فرمایا
اے بہن یہ خوشی کا سودا ہے
ہو گئی بات صاف اچھا ہے
میری گڑیا تو خیر جیسی ہے
لاٹ صاحب یہ خود کہاں کا ہے
بھالو جیسی تو اس کی صورت ہے
تم تو کہتی تھیں بھولا بھالا ہے
مونچھیں دیکھو تو کتنی موٹی ہیں
سر بھی پیچھے سے تھوڑا گنجا ہے
کہیں افسر تو خیر کیا ہوگا
ففتھ میں فیل ہو کے بھاگا ہے
سب پتا چل گیا مجھے بھی اب
کسی ہوٹل کا یہ تو بیرا ہے
اس کی تنخواہ بس ذرا سی ہے
ٹپ کے ملنے ہی پر گزارا ہے
ہاں اسے کوک بھی منگا دیں گے
دیکھ لو کس قدر ندیدہ ہے
اس نکھٹو کو گڑیا دینے سے
کنویں میں پھینک دینا اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.