ہونٹ کھلتے نہیں
ان کو مجھ سے گلہ مجھ کو ان سے گلہ وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
خامشی بن گئی حاصل مدعا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
کشمکش میں ہیں مغرور رعنائیاں بے اماں پھرتی ہیں کتنی پرچھائیاں
بیتے لمحوں کا آئینہ دھندلا گیا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
کوئی افسانہ کہتی نہیں زندگی دھڑکنیں دل کی ہیں اجنبی اجنبی
بربط آرزو ہو گیا بے صدا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
سرد ہے آتشیں ولولوں کی جبیں دل دھڑکتے ہیں اور آنکھ اٹھتی نہیں
کون بتلائے کس سے ہوئی ہے خطا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
ہوش کس کو کہ دہرائے روداد غم روٹھی روٹھی سی ہے لذت کیف و کم
کھویا کھویا سا ہے اعتماد وفا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
تلخیٔ شوق کے داغ دھلتے نہیں جی مچلتا ہے اور ہونٹ کھلتے نہیں
کتنی بے بس ہے احساس کی ہر ادا وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
کیسے یہ پیچ و خم آ پڑے ناگہاں ہم سفر ہم سفر سے ہوا بد گماں
گم اندھیروں میں ہونے لگا راستہ وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
وجہ آزردگی تا بلب آئے کیا ایک پندار ہے کتنا صبر آزما
پیار کو مل گیا اک نیا مشغلہ وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
حرمت اک درد کی خم بہ خم رہ گزر کر رہی ہے اشارے کہ آؤ ادھر
کون منزل کا کس کو بتائے پتہ وہ بھی خاموش ہیں میں بھی خاموش ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.