حب وطن
اے آفتاب حب وطن تو کدھر ہے آج
تو ہے کدھر کہ کچھ نہیں آتا نظر ہے آج
تجھ بن جہاں ہے آنکھوں میں اندھیر ہو رہا
اور انتظام دل ہے زبر زیر ہو رہا
ٹھنڈے ہیں کیوں دلوں میں ترے جوش ہو گئے
کیوں سب ترے چراغ ہیں خاموش ہو گئے
حب وطن کی جنس کا ہے قحط سال کیوں
حیراں ہوں آج کل ہے پڑا اس کا کال کیوں
کچھ ہو گیا زمانہ کا الٹا چلن یہاں
حب وطن کے بدلے ہے بغض الوطن یہاں
بن تیرے ملک ہند کے گھر بے چراغ ہیں
جلتے عوض چراغوں کے سینوں میں داغ ہیں
کب تک شب سیاہ میں عالم تباہ ہو
اے آفتاب ادھر بھی کرم کی نگاہ ہو
عالم سے تا کہ تیرہ دلی دور ہو تمام
اور ہند تیرے نور سے معمور ہو مدام
الفت سے گرم سب کے دل سرد ہوں بہم
اور جو کہ ہم وطن ہوں وہ ہمدرد ہوں بہم
تا ہو وطن میں اپنے زر و مال کا وفور
اور مملکت میں دولت و اقبال کا وفور
سب اپنے حاکموں کے لئے جاں نثار ہوں
اور گردن حریف پہ خنجر کی دھار ہوں
علم و ہنر سے خلق کو رونق دیا کریں
اور انجمن میں بیٹھ کے جلسے کیا کریں
لبریز جوش حب وطن سب کے جام ہوں
سرشار ذوق و شوق دل خاص و عام ہوں
- Nawa-e-Azadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.