حب وطن
جو صاحب فن ملک کو کرتا نہیں بیدار
مدقوق ہے فن اس کا وہ فن کار ہے بے کار
اے اہل سخن ملک کا بھی آپ پہ حق ہے
مانا کہ دل آویز ہیں گیسو و لب یار
لینا ہے جو اب کام شکر ریز قلم سے
توصیف خم ابروئے جاناں سے ہے دشوار
ہر سمت سے یلغار حوادث ہے وطن پر
ہم اپنی ہی اغراض میں لیکن ہیں گرفتار
غیرت کا تقاضا ہے کہ سر ان کے کچل دیں
رکھتے ہیں نظر ملک کی سرحد پہ جو اغیار
اس وقت بھی جو کام نہ آئے گا وطن کے
غدار ہے مردود ہے وہ مرد سیہ کار
دشمن کے جو ہاتھوں میں وطن بیچنا چاہیں
ایسے بھی ہیں موجود وطن میں کئی غدار
ہم لوگوں کو آپس میں لڑاتے ہیں جو پیہم
لازم ہے کہ ہم لوگ رہیں ان سے خبردار
مرتے ہیں جو اب نام پہ مذہب کے زباں کے
بہتر ہے کہ وہ ملک پہ مرنے کو ہوں تیار
اک وہ ہیں جو کرتے ہیں مہ و مہر کو تسخیر
اک ہم ہیں کہ رہتے ہیں فقط برسر پیکار
تعمیر کا اب ان سے نکالیں کوئی پہلو
تخریب کے گو ہم کو نظر آتے ہیں آثار
ہم عظمت اسلاف کو کیوں بھول گئے ہیں
ہم میں نہ وہ غیرت نہ حمیت نہ وہ ایثار
مغرب کو بھی ملتا تھا کبھی فیض یہاں سے
بھارت تھا زمانے میں کبھی مطلع انوار
آئے گی بہار اپنے خزاں دیدہ وطن میں
بگڑے ہوئے حالات سے اے دل نہ ہو بیزار
موضوع سخن حب وطن ہم نے بنایا
کچھ غم نہیں اس جنس کے کم ہیں جو خریدار
کردار پہ موقوف ہے قوموں کی ترقی
کرتا ہے بہارؔ آج تمہیں محرم اسرار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.