ہجوم تجلی اگر دیکھنے دے
ذرا جلوۂ کیف اثر دیکھنے دے
اٹھا دے نقاب اک نظر دیکھنے دے
مرا ذوق دل دیکھ کر دیکھنے دے
دکھا جلوہ اپنا پتہ پا رہا ہوں
اٹھا پردہ پھر ہوش میں آ رہا ہوں
ذرا بے خودی کا اثر دیکھنے دے
نہ چھپ تو دکھا کر جھلک اک ذرا سی
مرا دل بھی پیاسا ہے آنکھیں بھی پیاسی
نظر بھر کر اے جلوہ گر دیکھنے دے
رہے لاکھ پردوں میں پہچانتا ہوں
میں روز ازل سے تجھے جانتا ہوں
حجاب نظر دور کر دیکھنے دے
تصور کو حسن حقیقت بنا دے
تصور ہی میں روئے انور دکھا دے
مجھے آج تاب نظر دیکھنے دے
میں اس کے سوا اور کیا چاہتا ہوں
تجھے عمر بھر دیکھنا چاہتا ہوں
ہجوم تجلی اگر دیکھنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.