ہجوم میں تنہائی
سخت حیرت ہے یہ کس بزم میں بیٹھا ہوں میں
اہل محفل کو بڑے غور سے تکتا ہوں میں
ایک صورت نظر آتی نہیں دیکھی بھالی
کون سے لوگ ہیں یہ جن میں کہ تنہا ہوں میں
بیکسی پر مری روتی ہے مری تنہائی
صفت شمع جب اس بزم میں جلتا ہوں میں
ہم زباں ہے نہ کوئی اور نہ کوئی ہم راز
داستاں اپنی ہواؤں کو سناتا ہوں میں
پھینک دیتا ہوں فضاؤں میں نوائیں دل کی
اپنا دم ساز کسی کو نہیں پاتا ہوں میں
آہ دنیا تری وسعت میں یہ کیا ہے کہ کوئی
نہ تو میرا ہے شناسا نہ کسی کا ہوں میں
کوئی دل سوز نہیں دہر میں اس دل کے سوا
اور اس دل سے بھی کم بخت بھڑکتا ہوں میں
کچھ عجب حال ہے آشفتہ مزاجی کا مری
کبھی رو دیتا ہوں میں تو کبھی ہنستا ہوں میں
روح گھٹتی ہے جو اس تنگ قفس میں میری
صفت مرغ گرفتار پھڑکتا ہوں میں
برق کی لہر سی ہے ہر رگ و پے میں ساری
ہمہ تن نبض کی مانند تڑپتا ہوں میں
دل دھڑکتا ہے تو کانوں میں یہ آتی ہے صدا
رحم اے شدت احساس کہ پھٹتا ہوں میں
کبھی تسکیں کے لئے ہے گل و گلشن کی تلاش
کبھی وحشت میں سوئے دشت لپکتا ہوں میں
کوئی دیکھے مری اس وقت کی شوریدہ سری
در و دیوار سے جب سر کو پٹکتا ہوں میں
دل حساس بھی کیا چیز ہے اللہ اللہ
جب کلی کوئی چٹکتی ہے دہلتا ہوں میں
سانس لیتا ہوں تو اندر سے نکلتا ہے دھواں
کون سی آگ ہے یہ جس میں کہ جلتا ہوں میں
راکھ کر دی تپش عشق نے ساری ہستی
ایک شعلہ کی طرح پھر بھی لپکتا ہوں میں
کسی کروٹ کسی پہلو نہیں آرام مجھے
کون سا درد ہے یہ جس سے تڑپتا ہوں میں
چین آتا نہیں اک دم بھی جو اس دل کو جلیلؔ
کس کو اس پاپ کی بستی میں بھٹکتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.