Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجوم میں تنہائی

جلیل قدوائی

ہجوم میں تنہائی

جلیل قدوائی

MORE BYجلیل قدوائی

    سخت حیرت ہے یہ کس بزم میں بیٹھا ہوں میں

    اہل محفل کو بڑے غور سے تکتا ہوں میں

    ایک صورت نظر آتی نہیں دیکھی بھالی

    کون سے لوگ ہیں یہ جن میں کہ تنہا ہوں میں

    بیکسی پر مری روتی ہے مری تنہائی

    صفت شمع جب اس بزم میں جلتا ہوں میں

    ہم زباں ہے نہ کوئی اور نہ کوئی ہم راز

    داستاں اپنی ہواؤں کو سناتا ہوں میں

    پھینک دیتا ہوں فضاؤں میں نوائیں دل کی

    اپنا دم ساز کسی کو نہیں پاتا ہوں میں

    آہ دنیا تری وسعت میں یہ کیا ہے کہ کوئی

    نہ تو میرا ہے شناسا نہ کسی کا ہوں میں

    کوئی دل سوز نہیں دہر میں اس دل کے سوا

    اور اس دل سے بھی کم بخت بھڑکتا ہوں میں

    کچھ عجب حال ہے آشفتہ مزاجی کا مری

    کبھی رو دیتا ہوں میں تو کبھی ہنستا ہوں میں

    روح گھٹتی ہے جو اس تنگ قفس میں میری

    صفت مرغ گرفتار پھڑکتا ہوں میں

    برق کی لہر سی ہے ہر رگ و پے میں ساری

    ہمہ تن نبض کی مانند تڑپتا ہوں میں

    دل دھڑکتا ہے تو کانوں میں یہ آتی ہے صدا

    رحم اے شدت احساس کہ پھٹتا ہوں میں

    کبھی تسکیں کے لئے ہے گل و گلشن کی تلاش

    کبھی وحشت میں سوئے دشت لپکتا ہوں میں

    کوئی دیکھے مری اس وقت کی شوریدہ سری

    در و دیوار سے جب سر کو پٹکتا ہوں میں

    دل حساس بھی کیا چیز ہے اللہ اللہ

    جب کلی کوئی چٹکتی ہے دہلتا ہوں میں

    سانس لیتا ہوں تو اندر سے نکلتا ہے دھواں

    کون سی آگ ہے یہ جس میں کہ جلتا ہوں میں

    راکھ کر دی تپش عشق نے ساری ہستی

    ایک شعلہ کی طرح پھر بھی لپکتا ہوں میں

    کسی کروٹ کسی پہلو نہیں آرام مجھے

    کون سا درد ہے یہ جس سے تڑپتا ہوں میں

    چین آتا نہیں اک دم بھی جو اس دل کو جلیلؔ

    کس کو اس پاپ کی بستی میں بھٹکتا ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے