ہجوم
یہ ہجوم صورت آسمان سیاہ میرے عقب میں ہے
میں بڑے بلند شجر کا پھل بڑے فاصلے کا شکار
غمزۂ راز دار
کہا گیا کہ زمین اک کف جو پہاڑ موج نسیم گیسوۓ خلوتی
سو زمین سایۂ تیرگی کی مثال میرے عقب میں ہے
مجھے نیند سے جو اٹھا کے جرعۂ آب دے
جو پس غبار چہار سمت سے آ کے میرا ہلاک ہو
جو دم شگفت گل شفق میری کہنیوں سے قریب ہو
وہ ہجوم خلوتیان خاص میرے عقب میں ہے
میں سماعتوں کا شکار تھا
تو سماعتوں کا سحاب صورت آب میرے عقب میں ہے
کوئی راستے میں نہیں ملا
کوئی برگ و بار و گل و شجر
کوئی نان و لحم گزشتگاں
کوئی آنکھ نیند خیال خواب ابر شتاب نہیں ملا
کوئی خواب زادہ نہیں ملا
سر خود نہادہ نہیں ملا
سر خود نہادہ بکف یہ میں کہ زمین اک کف جو
پہاڑ موج نسیم گیسوۓ خلوتی
سر خود نہادہ بکف یہ میں کہ ہجوم مار سیاہ میرے عقب میں ہے
میں بڑے بلند شجر کا پھل
بڑے فاصلے کا شکار غمزۂ راز دار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.