کھنڈر سا شہر
گھپ تاریک راتوں میں
حسین ابن علیؓ کی یاد میں ماتم کناں
رو رو کے کہتا ہے
حسینؓ! تومی کوتھائے؟
مہابت جنگ کی یہ سرزمیں
مرشد کی یہ بستی
ترستی ہے سراج الدولہ کو ہر پل
مساجد میں نمازی چڑیاں پابندی سے آتی ہیں
شکستہ ہیں بھی تو ایماں کا محرابوں سے کیا مطلب
عقیدوں کو ہے منبر کیا
اب ان ویران طاقوں میں دیوں کی کون سوچے گا
چلو، لنگر اٹھاؤ
کوچ کرنا ہے ادھر کو اب
جہاں کوئی اندھیرے میں یونہی ماتم کناں ہوگا
نہ جانے کب گریں لاشیں
لٹے خیمے
اڑی چادر
نہ جانے کب کسی نے رکھ دئیے ہتھیار
کس نے ضد میں دے دی جاں
یہ نوحے پھر کسی دن کے لیے رکھ دو
کہ تاریخیں رلاتی ہیں
چلو پاٹ آئیں خندق
موڑ دیں توپیں
اٹھا کر پھینک دیں جنس تجارت گہرے پانی میں
وہ شرطیں آج منوالیں
کبھی جن پر سیاہی پھیر دی تھی میر جعفرؔ نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.