حسن
چل پڑی اٹھکھیلیاں کرتی ہوئی باد نسیم
اک کلی غنچہ بنی غنچہ چٹک کر گل بنا
خودبخود کرنے لگا وہ اپنے خالق کی ثنا
ذرے ذرے کو جگانے آئی گلشن میں شمیم
ڈالی ڈالی خودبخود دیتی ہے مستی کا پیام
منہ شگوفے کا کوئی چپکے سے آ کر دھو گیا
پتا پتا خودبخود ہی کھو کے کچھ پانے لگا
بوٹے بوٹے نے نہارا اپنا حسن ناتمام
ایک تتلی کر رہی ہے آ کے سوسن سے سوال
آنکھ موندے سو رہا ہے آج نرگس کا شعور
موتیا چمپا چنبیلی اپنی دنیا سے ہیں دور
اے سکھی مجھ کو بتا دے حسن کا کیا ہے مآل
پھول کی پتی پہ دیکھا میں نے شبنم کا شباب
لے اڑا سرخی سفیدی صبح نو کا آفتاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.