حسن جاناں
وہ ایک چہرہ وہ ایک پیکر
وہ ایک لڑکی وہ ایک جادو
وہ آنکھ کھولے تو دن بنائے
وہ مسکرائے تو گل کھلائے
وہ آنکھ جھپکے بدل دے منظر
جھکائے نظریں تو رات چھائے
نظر نظر میں اسی کے صدقے
ہزار جاں سے اتار ڈالوں
ہے ایسا چہرہ یقین مانو
میں جس پہ دنیا ہی وار ڈالوں
گلاب ہونٹوں سے جب وہ بولے
ہزار لفظوں کی گرہیں کھولے
وہ خوشبوؤں کے سفر پہ نکلے
ہر ایک موسم بھی ساتھ ہو لے
وہ ایسے بازو جو کھول دے تو
ہزار منظر سمٹ کے آئیں
وہ راستوں پر قدم جو رکھے
قدم سے رستے لپٹتے جائیں
جو پڑھنے بیٹھو تو آنکھ مہکے
وہ اچھے لفظوں کی ڈایری ہے
ہزار غزلوں کا ترجماں ہے
وہ اس کا چہرہ تو شاعری ہے
جو دیکھو مدھم سی روشنی میں
گماں یہ گزرے کہ چاند اترے
جھکا کے نظریں جو ہنس دے اک پل
ہزاروں لاکھوں ستارے بکھریں
اگر جو گہری سی سانس لے گی
تو یوں لگے گا گلاب مہکے
اگر وہ پلکیں ذرا سی کھولے
تو یوں لگے گا کہ خواب مہکے
اگر وہ چھو لے گی شاخ کوئی
خزاں کی رت میں بہار اترے
امڈ کے آئے گی کوئی بارش
جو ہو کے اس پر نثار اترے
وہ بادلوں کا ستارہ جیسے
وہ خوشبوؤں کا اشارہ جیسے
کبھی روانی ہے پانیوں سی
کبھی لگے ہے کنارہ جیسے
وہ دھوپ جیسے ہو سردیوں کی
نظر میں کھلتا نظارہ جیسے
وہ اوس جیسے ہو پتیوں پر
دہکتا کوئی شرارہ جیسے
وہ پنچھیوں کی صدا ہے کوئی
وہ دلبروں کی ادا ہے کوئی
وہ اک تبسم ہے چاندنی کا
فلک پہ جیسے گھٹا ہے کوئی
ہزار جانب سے اس کی آنکھیں
محبتوں کے دیے جلائیں
وہ جوں ہی بازو پہ سر ٹکائے
تو خواب نیندوں میں گھل کے آئیں
وہ راستوں کا یقین کوئی
وہ منزلوں کا نشان کوئی
وہ جیسے روحوں میں تازگی ہو
وہ جیسے جسموں میں جان کوئی
بنا کے آنکھوں کو میکدہ وہ
نظر کو چاہے تو جام کر لے
اٹھا کے پلکیں جو دیکھ لے تو
وہ شاہزادہ غلام کر لے
ہے دل کی مسند ٹھکانہ اس کا
وجود میرا گھرانا اس کا
ہے میری سانسوں کی تشنگی وہ
ہے دھڑکنوں کو بہانہ اس کا
وہ اس کی آنکھیں ہوں سیپ جیسے
مہکتی شب کے ہوں دیپ جیسے
وہ لب کہ کھلتے گلاب کوئی
وہ شاعری کی کتاب کوئی
وہ عاشقی کے نصاب میں گم
کسی دیوانے کا خواب کوئی
سحر کی ٹھنڈی ہوا کے جیسی
وہ نیکیوں کی جزا کے جیسی
وہ میرے ہونٹوں پہ کھلنے والی
وہ خوب صورت دعا کے جیسی
خدایا اس کو کمال دینا
عروج دینا جمال دینا
عطائیں اس کا نصیب کرنا
بلائیں ساری ہی ٹال دینا
کبھی جو اس کو ستائیں غم تو
پھر اپنی رحمت کی شال دینا
پھر اپنی رحمت کی شال دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.