اعادہ
میں تمہارے سامنے تنہا کھڑا ہوں
جانا پہچانا سا نقش آشنا سا
چند یادوں کی صدا سا
صورت حرف و نوا سا
اس قدر نزدیک اتنے پاس ہوں میں
تم اگر چاہو تو چھو سکتے ہو مجھ کو
بات کر سکتے ہو مجھ سے
ڈال کر مجھ پر نگاہیں
کھول کر سب بند راہیں
اپنے اشکوں سے بھگو سکتے ہو مجھ کو
تم اگر چاہو مری تہہ میں اتر کر
ناپ سکتے ہو مری گہرائیاں سب
تول سکتے ہو مری پرچھائیاں سب
جان سکتے ہو مری تنہائیوں میں
کیسے کیسے سنگ ریزے
کتنے ٹوٹے خواب دھندلی آرزوئیں
بے زباں لمحے شکستہ روز و شب بے نور سائے
میرے اندر بولتے ہیں
راز میرے کھولتے ہیں
میں تمہیں بھولا نہیں ہوں
اب بھی تم اشکوں کی صورت
میرے اندر جی رہی ہو
میں تمہارے سامنے تنہا کھڑا ہوں
آج بھی ڈھلتے ہوئے سائے پہن کر
تم اگر چاہو مرا احسان بن کر
کھول کر میری صداقت
جھانک کر میری تہوں میں
ڈھونڈ سکتے ہو مجھے میری تہوں میں
مان سکتے ہو مجھے دم ساز اپنا
پیار کر سکتی ہو مجھ سے
تم اگر چاہو
میں تمہارے سامنے کھڑا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.