ابلاغ
گلا رندھا ہو تو ہم بات کر نہیں سکتے
اشاروں اور کنایوں سے اپنے مطلب کو
بجائے کانوں کے آنکھوں پہ تھوپ دیتے ہیں
گلا تھا صاف تو کیا ہم نے تیر مارا تھا
یہی کہ نام کمایا تھا یاوہ گوئی میں
غزل سرائی میں یا فلسفہ طرازی میں
مگر وہ بات جو سچ ہے ابھی گلے میں ہے
گلا رندھا ہو گلا صاف ہو تو فرق ہی کیا
- کتاب : shab-khoon(shumara-number-021) (Pg. 6)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.