چاند کب سے ہے سر شاخ صنوبر اٹکا
گھاس شبنم میں شرابور ہے شب ہے آدھی
بام سونا ہے، کہاں ڈھونڈیں کسی کا چہرا
(لوگ سمجھیں گے کہ بے ربط ہیں باتیں اپنی)
شعر اگتے ہیں دکھی ذہن سے کونپل کونپل
کون موسم ہے کہ بھرپور ہیں غم کی بیلیں
دور پہنچے ہیں سرکتے ہوئے اودے بادل
چاند تنہا ہے (اگر اس کی بلائیں لے لیں؟)
دوستو جی کا عجب حال ہے، لینا بڑھنا
چاندنی رات ہے کاتک کا مہینہ ہوگا
میر مغفور کے اشعار نہ پیہم پڑھنا
جینے والوں کو ابھی اور بھی جینا ہوگا
چاند ٹھٹھکا ہے سر شاخ صنوبر کب سے
کون سا چاند ہے کس رت کی ہیں راتیں لوگو
دھند اڑنے لگی بننے لگی کیا کیا چہرے
اچھی لگتی ہیں دوانوں کی سی باتیں لوگو
بھیگتی رات میں دبکا ہوا جھینگر بولا
کسمساتی کسی جھاڑی میں سے خوشبو لپکی
کوئی کاکل کوئی دامن، کوئی آنچل ہوگا
ایک دنیا تھی مگر ہم سے سمیٹی نہ گئی
یہ بڑا چاند چمکتا ہوا چہرہ کھولے
بیٹھا رہتا ہے سر بام شبستاں شب کو
ہم تو اس شہر میں تنہا ہیں، ہمیں سے بولے
کون اس حسن کو دیکھے گا یہ اس سے پوچھو
سونے لگتی ہے سر شام یہ ساری دنیا
ان کے حجروں میں نہ در ہے نہ دریچہ کوئی
ان کی قسمت میں شب ماہ کو رونا کیسا
ان کے سینے میں نہ حسرت نہ تمنا کوئی
کس سے اس درد جدائی کی شکایت کہیے
یاں تو سینے میں نیستاں کا نیستاں ہوگا
کس سے اس دل کے اجڑنے کی حکایت کہیے
سننے والا بھی جو حیراں نہیں، حیراں ہوگا
ایسی باتوں سے نہ کچھ بات بنے گی اپنی
سونی آنکھوں میں نراشا کا گھلے گا کاجل
خالی سپنوں سے نہ اوقات بنے گی اپنی
یہ شب ماہ بھی کٹ جائے گی بے کل بے کل
جی میں آتی ہے کہ کمرے میں بلا لیں اس کو
چاند کب سے ہے سر شاخ صنوبر اٹکا
رات اس کو بھی نگل جائے گی بولو بولو
بام پر اور نہ آئے گا کسی کا چہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.