کچھ دے اسے رخصت کر کیوں آنکھ جھکا لی ہے
ہاں در پہ ترے مولا! انشاؔ بھی سوالی ہے
اس بات پہ کیوں اس کی اتنا بھی حجاب آئے
فریاد سے بے بہرہ کشکول سے خالی ہے
شاعر ہے تو ادنیٰ ہے، عاشق ہے تو رسوا ہے
کس بات میں اچھا ہے کس وصف میں عالی ہے
کس دین کا مرشد ہے، کس کیش کا موجد ہے
کس شہر کا شحنہ ہے کس دیس کا والی ہے؟
تعظیم کو اٹھتے ہیں اس واسطے دل والے
حضرت نے مشیخت کی اک طرح نکالی ہے
آوارہ و سرگرداں کفنی بہ گلو پیچاں
داماں بھی دریدہ ہے گدڑی بھی سنبھالی ہے
آوارہ ہے راہوں میں، دنیا کی نگاہوں میں
عزت بھی مٹا لی ہے تمکیں بھی گنوا لی ہے
آداب سے بیگانہ، در آیا ہے دیوانہ
نے ہاتھ میں تحفہ ہے، نے ساتھ میں ڈالی ہے
بخشش میں تامل ہے اور آنکھ جھکا لی ہے
کچھ در پہ ترے مولا، یہ بات نرالی ہے
انشاؔ کو بھی رخصت کر، انشاؔ کو بھی کچھ دے دے
انشاؔ سے ہزاروں ہیں، انشاؔ بھی سوالی ہے
- کتاب : Is Basti ke ik Kooche Men (Pg. 119)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.