Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ بچہ کس کا بچہ ہے

ابن انشا

یہ بچہ کس کا بچہ ہے

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    دلچسپ معلومات

    حبشہ یا اریٹریا کے قحط زدہ علاقوں میں انسانی زندگی کی ارزانی دیکھ کر یہ نظم وجود میں آئی ۔جہاں انسانوں اور مویشیوں کے گلے دانے اور پانی کی تلاش میں بھٹکتے بھٹکتے گر کر جان دے دیتے ہیں۔ ابن انشا کی اس نظم کا انتساب یونسیف کے نام ہے جو دنیا بھر میں بھوکے بچوں کے لئے قابل قدر کارنامہ انجام دے رہی ہے ۔۔۔

    ۱

    یہ بچہ کیسا بچہ ہے

    یہ بچہ کالا کالا سا

    یہ کالا سا مٹیالا سا

    یہ بچہ بھوکا بھوکا سا

    یہ بچہ سوکھا سوکھا سا

    یہ بچہ کس کا بچہ ہے

    یہ بچہ کیسا بچہ ہے

    جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے

    نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے

    نا اس کے تن پر کپڑا ہے

    نا اس کے سر پر ٹوپی ہے

    نا اس کے پیر میں جوتا ہے

    نا اس کے پاس کھلونوں میں

    کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے

    نا اس کا جی بہلانے کو

    کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے

    نا اس کی جیب میں دھیلا ہے

    نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے

    نا اس کے امی ابو ہیں

    نا اس کی آپا خالا ہے

    یہ سارے جگ میں تنہا ہے

    یہ بچہ کیسا بچہ ہے

    ۲

    یہ صحرا کیسا صحرا ہے

    نا اس صحرا میں بادل ہے

    نا اس صحرا میں برکھا ہے

    نا اس صحرا میں بالی ہے

    نا اس صحرا میں خوشا ہے

    نا اس صحرا میں سبزہ ہے

    نا اس صحرا میں سایا ہے

    یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے

    یہ صحرا موت کا صحرا ہے

    ۳

    یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے

    یہ بچہ کب سے بیٹھا ہے

    یہ بچہ کیا کچھ پوچھتا ہے

    یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے

    یہ دنیا کیسی دنیا ہے

    یہ دنیا کس کی دنیا ہے

    ۴

    اس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں

    کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے

    کہیں بادل گھر گھر آتے ہیں

    کہیں چشمہ ہے کہیں دریا ہے

    کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں

    کہیں محفل ہے کہیں میلا ہے

    کہیں کپڑوں کے بازار سجے

    یہ ریشم ہے یہ دیبا ہے

    کہیں غلے کے انبار لگے

    سب گیہوں دھان مہیا ہے

    کہیں دولت کے صندوق بھرے

    ہاں تانبا سونا روپا ہے

    تم جو مانگو سو حاضر ہے

    تم جو چاہو سو ملتا ہے

    اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں

    یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے

    وہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں

    یہ کس دنیا کا حصہ ہے

    ۵

    ہم جس آدم کے بیٹے ہیں

    یہ اس آدم کا بیٹا ہے

    یہ آدم ایک ہی آدم ہے

    یہ گورا ہے یا کالا ہے

    یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے

    یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے

    سب اک داتا کے بندے ہیں

    سب بندوں کا اک داتا ہے

    کچھ پورب پچھم فرق نہیں

    اس دھرتی پر حق سب کا ہے

    ۶

    یہ تنہا بچہ بے چارہ

    یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے

    اس بچے کی کہیں بھوک مٹے

    (کیا مشکل ہے ہو سکتا ہے)

    اس بچے کو کہیں دودھ ملے

    (ہاں دودھ یہاں بہتیرا ہے)

    اس بچے کا کوئی تن ڈھانکے

    (کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے)

    اس بچے کو کوئی گود میں لے

    (انسان جو اب تک زندہ ہے)

    پھر دیکھے کیسا بچہ ہے

    یہ کتنا پیارا بچہ ہے

    ۷

    اس جگ میں سب کچھ رب کا ہے

    جو رب کا ہے وہ سب کا ہے

    سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں

    ہر چیز میں سب کا ساجھا ہے

    جو بڑھتا ہے جو اگتا ہے

    وہ دانا ہے یا میوہ ہے

    جو کپڑا ہے جو کمبل ہے

    جو چاندی ہے جو سونا ہے

    وہ سارا ہے اس بچے کا

    جو تیرا ہے جو میرا ہے

    یہ بچہ کس کا بچہ ہے

    یہ بچہ سب کا بچہ ہے!

    مأخذ :
    • کتاب : Is Basti ke ik Kooche Men (Pg. 193)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے