عید آئی ہے
گلشن زیست پہ پر کیف گھٹا چھائی ہے
رخ پہ ہر پھول کے اک حسن ہے رعنائی ہے
اب کلی فرقہ پرستی کی ہے مرجھائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
آج کا دن ہے ہر اک مذہب و ملت کے لئے
رنگ رلیوں کے لئے اور محبت کے لئے
آج کے روز سے دشمن بھی سگا بھائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
نقش اظہار محبت کا ابھر جاتا ہے
عید آتی ہے تو ماحول سنور جاتا ہے
عید مخصوص عبادت کا مزہ لائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
آج کی رات سے چھنتے ہوئے انوار سحر
بھائی چارے کی فضا دیکھ کے تا حد نظر
روح ظلمت کدۂ دہر کی تھرائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
جگمگاتے ہوئے بچوں کے رنگیلے کپڑے
اور ضعیفوں کے جوانوں کے سجیلے کپڑے
جن سے رنگینیٔ گل زار بھی شرمائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
مسجدیں مرکز سجدہ ہیں مسلمانوں کا
عید گاہیں ہیں کہ سیلاب ہے انسانوں کا
رحمت حق ہے جو ماحول پہ لہرائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
دور تک غم کا کہیں نام نہیں ملتا ہے
ہر طرف عیش و مسرت کا یقیں ملتا ہے
شام مستقبل رنگیں کی خبر لائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
رقص کرتی ہوئی ہر سمت مسرت کی بہار
دوست احباب کے جھرمٹ وہ رفیقوں کی قطار
آج تنہائی نے محفل کی جگہ پائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
دوستی امن شرافت کا بڑھائے ہوئے ہاتھ
ہم گلے ملتے ہیں بڑھ کر کے بڑے پیار کے ساتھ
جیسے ہر شخص سے برسوں کی شناسائی ہے
ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.