عید کے دن کا نوحہ
مرا بیٹا ابھی تک جیل میں ہے
مناؤں عید کیسے
میں کیسے عید کر لوں
نئے کپڑے پہن لوں
مرا بیٹا
کہ جس کی عمر اٹھارہ سے کم ہے
وفا پیکر
فرشتوں سا
فضاؤں میں شرافت کی پلا ہے
میں اس کی ماں ہوں
کیسے عید کر لوں
مرا معصوم بیٹا جو
نہیں واقف زمانے کی ہواؤں سے
کبھی دیکھی نہ تھی اس نے
یہ فرقوں کی جنوں خیزی
پس پردہ مذاہب کے
تعصب نے
ہمارے منصفوں کی بھی
بصیرت چھین لی ہے اور
انہیں اندھا بنا ڈالا
نہ تھا معلوم یہ سب کچھ
تصادم ہو رہے تھے جب
وہ بس از راہ ہمدردی
فقط انسانیت انسان کے ناطے
بچائی تھیں کئی جانیں
نہ جن کو جانتا پہچانتا تھا وہ
سبھی تھے اجنبی پھر بھی
بچا لایا تھا ان کو ڈوبنے سے گہرے پانی میں
یہی اک جرم تھا اس کا
جو اب تک جیل میں ہے وہ
میں کیسے عید کر لوں
کس طرح پہنوں نئے کپڑے
میں اس کی ماں
مناؤں عید کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.