عید
زباں پر عید کا نغمہ ہے دل مرجھایا جاتا ہے
لبوں پر ہے تبسم اور کلیجہ منہ کو آتا ہے
کہ ننگا ہے کسی کمبخت کا جسم آج کے دن بھی
کہیں دیبا و اطلس کا عمامہ جگمگاتا ہے
گلے ملنے کا ساماں اور یہ پائیں باغ کی سج دھج
یہاں عیش و مسرت کا سبق دہرایا جاتا ہے
ادھر اس مینڈ پر اس سوچ میں بیٹھا ہے اک دہقاں
کہ دیکھے آج کی ڈالی میں کیا انعام پاتا ہے
کوئی دست حنائی میں لیے ہے تہنیت کا خط
کہیں ترسا ہوا اک ہات اٹھ کر تھرتھراتا ہے
اٹھائی ہے کسی نے خیر مقدم کے لئے چلمن
کسی کمسن کو آج اس کا رنڈاپا کھائے جاتا ہے
کہیں تو قہقہوں سے چھت اڑی جاتی ہے ایواں کی
کہیں امید کا ٹوٹا سا دیپک ٹمٹماتا ہے
یہ کیسی عید ہے اے دوست اس کو اور کچھ کہہ لے
کہ سنتے تھے ہلال عید روتوں کو ہنساتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.