این نکتہ کہ ہستم من
دلچسپ معلومات
(شب خون، الہ آباد)
تم نے مجھ سے
کوئی اقرار رفاقت نہ کیا
یہ نہ کہا
تم سے بچھڑ جاؤں تو زندہ نہ رہوں
میں نے تمہیں
زیست کا سرمایہ
مرا حاصل یک عمر تمنا نہ کہا
اس قدر جھوٹ سے دہشت زدہ تھے ہم
کہ کوئی سچ نہ کہا
میں نے بس اتنا کہا
دیکھو ہم اور تم اس آگ کا حصہ ہیں
جو خاشاک کی مانند جلاتی ہے ہمیں
تم نے بس اتنا کہا
دیکھو اس آگ میں ہم دونوں اکیلے بھی ہیں
ساتھی بھی ہیں
اور ہم کرتے رہے عمر مہ و سال کے زخموں کا شمار
کہکشاں پھیکی ہے کچھ دیر کا مہمان ہے چاند
ڈوبتی رات میں ڈھلتے ہوئے سائے چپ ہیں
میری شریانوں میں یخ بستہ لہو حیراں ہے
اولیں قرب کی یہ آنچ کہاں سے آئی
اجنبی کیسے کہوں
تم تو مرے دل کے نہاں خانے میں سوئے ہوئے ہر خواب کا چہرہ نکلے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 22)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.