ایشور پرارتھنا
اے ہمارے کبریا تو خالق و معبود ہے
ہست ہے تو نیست میں معدوم میں موجود ہے
شوکت جاہ و حشم ہے منزل مقصود ہے
اپنے بندوں کی حقیقت تجھ سے کب مفقود ہے
اے خدا اب تو ذرا ہندوستاں والوں کو دیکھ
ہائے تو بیداد کی ٹھوکر کے پامالوں کو دیکھ
ظلم ہے جور و جفا ہے ہر طرف بیداد ہے
گردش دست ستم گر سے جہاں برباد ہے
دیکھیے جس کو وہی مغموم ہے ناشاد ہے
بچہ بچہ ہند کا اب مائل فریاد ہے
ظلم کیا کیا ہو رہے ہیں آج معصوموں پہ دیکھ
ٹوٹتا کیا کیا ستم ہے آج مظلوموں پہ دیکھ
جیل خانوں میں ہوئے جاتے ہیں اب بے حال سے
سختیوں سے جبر سے اور بھوک کی ہڑتال سے
کیا بتائیں حال اے خالق زبان حال سے
آ رہی ہے یہ صدا پنجاب سے بنگال سے
وقف زنداں کر دئے ہیں بے گناہوں کے لئے
نونہالان وطن کے پیشواؤں کے لئے
اک مصیبت ہو تو سہہ بھی لیں یہاں بھر مار ہے
بے کسی و یاس و حسرت درپئے آزار ہے
گردنوں پہ تیغ ہے خنجر ہے اور تلوار ہے
اور بندوقوں کی دل پر گولیوں کی مار ہے
پھر بھی اے بھگوان ہم سینہ سپر ہیں دیکھ لے
صرف تیرے نام پر باندھے کمر ہیں دیکھ لے
مہر کر اپنے کرم کی اپنی دولت دے ہمیں
ظلم سہنے کے لئے بے حد تو قوت دے ہمیں
داس سی طاقت دے اور اس سی شہادت دے ہمیں
لڑ مریں باطل سے حق پر وہ شجاعت دے ہمیں
ظلم کی ہستی مٹا دیں نالۂ شب گیر سے
پھونک دیں ظلم و ستم کو کوہ آتش گیر سے
حریت کا نام تک اب لب پہ لانا جرم ہے
نعرۂ قوم و وطن تک اب لگانا جرم ہے
کشتگان سنگ دل کا دن منانا جرم ہے
مادر ہندوستاں کو غم سنانا جرم ہے
حکم قاتل ہے تڑپنا اور رونا ہے منع
زخم کھانا ہے روا اور آہ کرنا ہے منع
ہر طرف ہو جذبۂ حب وطن شعلہ فشاں
گلخن سوزاں نظر آئے یہاں کا ہر جواں
ہاتھ میں ہو پرچم آزادیٔ ہندوستاں
گا رہی ہوں گیت آزادی کا ہر سو وادیاں
پھر یقیں آئے سخنؔ یہ انقلاب ہے زندہ باد
ہندو و مسلم کا ہاں اب رنگ لایا ہے جہاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.