اجازت
وہ کہتے ہیں
میں کبھی زندہ نہیں تھا
اس لیے نہ وہ میری ہنسی کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں
نہ آنسوؤں کے بارے میں
یا یہ کہ جب میں چلتا تھا
تو میرے پاؤں زمیں پر ٹھیک طرح سے
پڑتے بھی تھے یا نہیں
انہوں نے ہمیشہ مجھے بے جان ہی پایا
ایسے
کہ میری نبض رکی ہوئی تھی
دل ساکت
اور جسم سیاہ پڑ چکا تھا
لیکن میری آنکھیں پوری طرح کھلی ہوئی تھیں
جن سے انہیں خوف آتا تھا
لیکن رفتہ رفتہ
ان کا خوف رفع ہوتا گیا
ان کا ثبوت یہ ہے
کہ وہ اپنی بے کار اشیا
میری طرف اچھال دیتے تھے
کبھی وصلی کا خالی ڈبا
عینک کی ٹوٹی ہوئی کمانی
یا بے تالے کی کوئی چابی
اگرچہ اس بات سے وہ پوری طرح آگاہ تھے
کہ ایسا کرتے ہوئے
وہ ایک لاش کی بے حرمتی کر رہے تھے
لیکن اب وہ اس بات کے گویا عادی ہو گئے تھے
ایسا کرتے ہوئے
انہیں کسی قسم کی جھجک
یا شرمندگی نہیں ہوتی تھی
شاید انہوں نے کسی وقت میری لاش کو
کہیں ٹھکانے لگانے کے بارے میں بھی سوچا ہو
پر ایسا کر نہ پائے ہوں
شاید کسی نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ہو
شاید وہ میری کھلی ہوئی آنکھیں دیکھ کر ڈر گئے ہوں
شاید وہ خود اپنی نبضیں ٹٹولنے
اپنی دھڑکنیں سننے
اور اپنے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے
بری طرح خائف ہونے لگے ہوں
اپنے اس خوف پر قابو پانے کے لیے
شاید انہوں نے اپنی بیکار اشیا
میری طرف اچھالنی شروع کر دی ہوں
شاید یوں وہ اپنے لیے
کسی نئے مذہب کی بنیاد ڈال رہے ہوں
جس میں انہیں
لاشوں کی بے حرمتی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہو
میں ان کی کسی غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش نہیں کروں گا
کہ میرے مسلک میں
لاشوں کی بے حرمتی کی کوئی گنجائش نہیں
زندوں کی بھی نہیں
- کتاب : aaj (Pg. 351)
- Author : ajmal
- مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.