Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجازت

سعید الدین

اجازت

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    وہ کہتے ہیں

    میں کبھی زندہ نہیں تھا

    اس لیے نہ وہ میری ہنسی کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں

    نہ آنسوؤں کے بارے میں

    یا یہ کہ جب میں چلتا تھا

    تو میرے پاؤں زمیں پر ٹھیک طرح سے

    پڑتے بھی تھے یا نہیں

    انہوں نے ہمیشہ مجھے بے جان ہی پایا

    ایسے

    کہ میری نبض رکی ہوئی تھی

    دل ساکت

    اور جسم سیاہ پڑ چکا تھا

    لیکن میری آنکھیں پوری طرح کھلی ہوئی تھیں

    جن سے انہیں خوف آتا تھا

    لیکن رفتہ رفتہ

    ان کا خوف رفع ہوتا گیا

    ان کا ثبوت یہ ہے

    کہ وہ اپنی بے کار اشیا

    میری طرف اچھال دیتے تھے

    کبھی وصلی کا خالی ڈبا

    عینک کی ٹوٹی ہوئی کمانی

    یا بے تالے کی کوئی چابی

    اگرچہ اس بات سے وہ پوری طرح آگاہ تھے

    کہ ایسا کرتے ہوئے

    وہ ایک لاش کی بے حرمتی کر رہے تھے

    لیکن اب وہ اس بات کے گویا عادی ہو گئے تھے

    ایسا کرتے ہوئے

    انہیں کسی قسم کی جھجک

    یا شرمندگی نہیں ہوتی تھی

    شاید انہوں نے کسی وقت میری لاش کو

    کہیں ٹھکانے لگانے کے بارے میں بھی سوچا ہو

    پر ایسا کر نہ پائے ہوں

    شاید کسی نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ہو

    شاید وہ میری کھلی ہوئی آنکھیں دیکھ کر ڈر گئے ہوں

    شاید وہ خود اپنی نبضیں ٹٹولنے

    اپنی دھڑکنیں سننے

    اور اپنے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے

    بری طرح خائف ہونے لگے ہوں

    اپنے اس خوف پر قابو پانے کے لیے

    شاید انہوں نے اپنی بیکار اشیا

    میری طرف اچھالنی شروع کر دی ہوں

    شاید یوں وہ اپنے لیے

    کسی نئے مذہب کی بنیاد ڈال رہے ہوں

    جس میں انہیں

    لاشوں کی بے حرمتی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہو

    میں ان کی کسی غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش نہیں کروں گا

    کہ میرے مسلک میں

    لاشوں کی بے حرمتی کی کوئی گنجائش نہیں

    زندوں کی بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : aaj (Pg. 351)
    • Author : ajmal
    • مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے