سوچ بوڑھی ہو جانے کے بعد
میں اپنی یاد میں ایک نظم لکھوں گا
میں مرنے سے ایک دن پہلے
وہ تمام مسکراتے مکھوٹے کسی
اداس بڑھیا کو تحفے میں دوں گا
اک آخری ملاقات کروں گا اپنی
اداسی سے اور اسے روشن دان سے
آنے والی روشنی سے ملواؤں گا
جو اسے مسکرانے کا فن سکھائے گی
اپنے تمام خطوں کو آخری بار پڑھوں گا
اور اپنا شانہ تھپکاتے ہوئے
خود کو ایک بوسے سے نوازوں گا
اور موت کے گلے لگ جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.