اختتام سے پہلے
روز یوں ہی ہوتا ہے
سوچ کے دریچوں سے
یاد کی حسیں پریاں ناچتی اترتی ہیں
ہاتھ تھام کر میرا
سنگ سنگ چلتی ہیں
اور پھر وہی قصہ ابتدا سے آخر تک
حرف حرف
خوابوں کا پیرہن بدلتا ہے
اسکرین پہ جیسے کوئی فلم چلتی ہو
اور ہر تماشائی
دم بخود ہو حیراں ہو
اس ہجوم میں تنہا دیکھ کر کوئی مجھ کو
میرے پاس آتا ہے
ہر سوال آنکھوں کا
ایسے مجھ کو تکتا ہے
جیسے تذکرہ اس کا خود مری کہانی ہے
میں اسے پکڑنے کو
جب بھی ہاتھ پھیلاؤں
سلسلہ خیالوں کا ٹوٹ کر بکھر جائے
جیسے روشنی گل ہو اسکرین بجھ جائے
جیسے اختتام سے پہلے فلم ہی ٹھہر جائے
روز یوں ہی ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.