علم
ہے زباں پر سب کی مدحت علم کی
کیوں نہ ہو دل میں محبت علم کی
کیوں نہ ہو ہر اک کو چاہت علم کی
ہر کسی کو ہے ضرورت علم کی
علم کے رتبے سے واقف ہے جہاں
گوشے گوشے میں ہے شہرت علم کی
جس کو چسکا لگ گیا ہے علم کا
پوچھئے اس سے حقیقت علم کی
بس اسی نے پائی عزت ملک میں
دل سے کی ہے جس نے خدمت علم کی
سارے دنیا کا چہیتا ہے یہ علم
رہتی ہے ہر دل میں الفت علم کی
وہ ذلیل و خوار دنیا میں ہوا
جس کسی نے کی نہ عزت علم کی
دو جہاں کی اس کو نعمت مل گئی
ہو گئی جس پر عنایت علم کی
سرخ رو ہوتا ہے وہ اک دن ضرور
رہتی ہے جس دل کو چاہت علم کی
تخت شاہی کیا ہے ملتا ہے خدا
اس سے بڑھ کر کیا ہو برکت علم کی
کیوں کسی کے آگے وہ پھیلائے ہاتھ
ہاتھ آئی جس کے دولت علم کی
ہے یہ کنجی عیش اور آرام کی
کیا بتاؤں قدر و قیمت علم کی
ساری دنیا پا رہی ہے جس سے فیض
ہے حقیقت میں وہ دولت علم کی
جان سے اس کو سمجھتے ہیں عزیز
جن پہ روشن ہے حقیقت علم کی
ہو وہ بچہ یا ہو بوڑھا یا جوان
ہر کسی کو ہے ضرورت علم کی
جاؤ جوہرؔ ہر کہیں بے خوف تم
کوئی لوٹے گا نہ دولت علم کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.